اندور:شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کرنے پر پولیس نے ایک نوجوان کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لئے گئے نو جوا ن پر اجودھیا فیصلے کے حوالے سے اشتعال انگیز پوسٹس سوشل میڈیا پر کرنے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔ شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس اس کی کمپنی تک پہنچ کر ملزم کو حراست میں لیا۔ ملزم اس سے قبل متعدد سیاسی جماعتوں کیلئے کام کرچکا ہے۔ پولیس اس کے بارے میں معلومات جمع کررہی ہے۔کناڈیا پولیس کو اطلاع موصول ہوئی تھی کہ اجودھیافیصلے کے سلسلے میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی نیت سے جتیندر چوہان کے ذریعہ اشتعال انگیز پوسٹس سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جارہی ہیں۔ شکایت کنندہ نے پولیس کو اس کا اسکرین شاٹس بھی دکھایا تھا ۔ پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کرکے تفتیش کی اور فیس بک کے ذریعے اس کے دوستوں سے رابطہ کیا۔ ملزم کے دوستوں سے موصولہ اطلاع کے بعد کناڈیا پولیس اس کے گھر پہنچی ، جہاں پتا چلا کہ وہ ایک پرائیوٹ کمپنی میں مشین آپریٹرہے۔ اس کے بعد ، کمپنی پہنچنے کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لیا۔جتندر نے تفتیش میں اعتراف کیا کہ اس نے فیس بک پر اشتعال انگیز پوسٹیں کیں۔ اس سے قبل وہ متعدد سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں میں کام کر چکا ہے۔ ملزم اتنا شاطر ہے کہ پولیس اس کے موبائل کے لوکیشن سے اس تک نہیں پہنچے اس لئے اس نے اپنے فون کو بنگالی چوراہے کی ڈگی میں رکھ دیا اور پھر کام کے لئے پیتھم پور چلا گیا۔ پولیس ملزم کے مجرمانہ ریکارڈ کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے۔
اجودھیا فیصلہ: سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے والے شخص کو پولیس نے کیا گرفتار