ہفتہ وصولی سے پریشان تاجرنے دکان میں لگائے تالے

اُجین: شہر میں روزگار کی تلاش میں سینکڑوں نوجوان یہاں وہاں بھٹک رہے ہیں ، کوئی بڑی صنعتی یو نٹ نہیں ہونے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں ، اگر کوئی شخص جرا ¿ت کر اپنا روزگار کھولتاہے توغیر قانونی وصولی کی وجہ سے دکان دار ملاوٹ اور غیر اخلاقی کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔شہر میں ایسے ہی ایک تاجر نے پریشان ہو کر اپنی دکا ن بند کر لی جس کی وجہ سے اس کے یہاں 15 ملازمین بھی بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ہری پھاٹک سے اندور روڈ کی جانب جانے والے بائی پاس پر واقع ارپیتا کالونی کے مین روڈ پر جین لسی کے نام سے نمکین اینڈ سویٹس کی دکان 3 سالوں سے چل رہی تھی۔ یہاں خالص گھی کی مٹھائیاں اور دیگر اشیائے خوردونوش مارکیٹ سے کم شرح پر دستیاب ہے۔ اس دکان میں 15 ملازمین کام کرتے ہیں ۔ دکان کے ڈائریکٹر جناب پنکج جین کا کہنا ہے کہ تین سال قبل چھوٹا صرافہ میں ان کی دکان تھی۔ بینک سے قرض لے کر اندور روڈ بائی پاس پر ارپیتا کالونی میں ایک بڑی دکان شروع کی۔ 80 ہزار روپے ماہانہ بینک کی قسط ادا کر نی ہو تی ہے ۔ سستی اور اچھے معیار کے کھانے کی چیز ہونے کی وجہ سے ، خریداری بھی اچھی ہوتی ہے لیکن 3 نومبر سے ہی دکان بند ہے۔ اب پنکج جین کو بینک کی قسط ادا کرنے کے بحران کا سامنا ہے ،15 ملازمین کو نئی ملازمتوں کی تلاش میں پریشانی کا سامنا ہے۔ دکان کے بندہونے کی وجہ پنکج نے غیرقانونی وصولی کا انکشاف کیا۔جین لسی نامی سویٹس اینڈ نمکین پر تازہ گھی تیار کی جاتی ہے۔ وقتاً فوقتاً محکمہ خوراک کے عہدیدار تفتیش کے لئے آتے ہیں ، نمونے لیتے ہیں ۔ آج تک اس کی دکان کا کوئی نمونہ پھیل نہیں ہوا ۔ پنکج جین کا کہنا ہے کہ ان کے 15 ملازمین کے سامنے بے روزگاری کا مسئلہ پیدا ہوا ہے 
 ۔یہ شہر کے کسی ایک تاجر کا مسئلہ نہیں ہے ، بلکہ زیادہ تر تاجروں کا مسئلہ ہے۔ اگر وقت رہتے ان زبردستی وصولی کرنے والوں پر روک نہیں لگائی گئی تو تاجروں کی دکانوں میں تالے نظر آئیں گے ۔