بھوپال:فوٹوگرامی کرنے کاشوق مجھے بچپن سے ہی تھا،اس لئے میں کہہ سکتاہوں کہ تجربے ہی میرے استاد ہیں۔ کیوں کہ میں نے فوٹوگرافی کی کوئی فارمل تربیت حاصل نہیں کی ہے۔ اپنے اس شوق کوہی اپنا پیشہ بھی بنالیا۔ یوں توفوٹوگرافی کے میدان کی مختلف حضرات سے میں نے سیکھ حاصل کی ہے۔یہ باتیں بھارت بھون میں 13سے 17نومبرکے درمیان منعقد کی جارہی فوٹوگرامی نمائش کے فنکار تنویرفاروقی نے روز نامہ نیانظریہ اوراین این نیوز کے نمائندے سے کہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے فوٹوگرافس میں نیلے رنگ کی نمائش زیادہ اس لئے ہے کیوں کہ وہ میرا پسندیدہ رنگ ہے۔ کسی بھی فنکار کے فن میں اس کی پسندکاہونالازمی ہے۔ فوٹوگرافی میں تقریباً گزشتہ 30-35سال سے کررہاہوں۔اس نمائش میں لگے فوٹومختلف جگہوں پرلئے گئے ہیں۔جن میں کھجوراہو،بھوپال اوراندور خصوصی طورپرشامل ہیں۔ میں قدرتی مناظر کو اپنے فوٹوگرافی کاموضوع اکثربناتاہوں،کیوں کہ قدرتی مناظرمجھے اپنی جانب کھینچتے ہیں۔اس کے علاوہ مجھے صوفیانہ موسیقی بے حدپسند ہے۔اس لئے میرے فوٹوگراف میں وہ بھی خاص طورپردکھائی دیتی ہے۔ صوفیانی موسیقی عام طورسے سامعین کو وحدانیت کی طرف لے جاتی ہے۔اس صورتحال میں جومناظر ابھرکرسامنے آتے ہیں ،ان کی تصاویرلیتے ہوئے میں خود بھی وحدانیت کو محسوس کرتاہوں۔ اس نمائش میں لگی سبھی تصاویر میرے جذبات اورخواہشاتی کی عکاسی کرتی ہیں۔ فوٹوگرافی کے میدان میں سب سے زیادہ رگھورائے،رگھویرسنگھ اوراویناش بسّی مجھے بہت زیادہ متاثرکرتے ہیں۔اندورسے تشریف لائے فوٹوگرافر تنویرفاروقی اپنی فوٹوگرامی کی نمائش کے پہلے دن سبھی سے جوش وخروش کے ساتھ ملاقات کررہے تھے۔
صوفیانہ موسیقی سے ابھرے مناظر کی فوٹوگرافی کرتے ہوئے وحدانیت کااحساس ہوتا ہے:تنویرفاروقی